An article in Urdu language about online- dating websites

آن لائن ڈیٹنگ ایک دھوکہ

ہمارا  معاشرہ بے شمار مسائل سے بھرا پڑا ہے اور آئے دن دل دہلانے والے واقعات اخبارات اور میڈیا کی شہ سرخی بنتےہیں۔ برطانیہ میں آباد ہماری ایشین کمیونٹی جہاں اور بہت سے مسائل کا شکار ہے وہاں لڑکے اور لڑکیوں کے لیے مناسب رشتے ڈھونڈنا بھی کچھ آسان کام نہیں۔ کچھ کے والدین، رشتہ دار یا دوست احباب مدد کردیتے ہیں جبکہ کچھ خود ہی تلاش ہمسفر میں نکل پڑتے ہیں لیکن جو خود اس کام کا بیڑا اٹھاتے ہیں انہیں بعض اوقات کافی تلخ تجربات سے گزرنا پڑتا ہے۔

پچھلے کچھ عرصے میں انٹرنیٹ پر شادی بیاہ اور ڈیٹنگ کے بزنس نےکافی ترقی اور مقبولیت حاصل کی ہے۔ کچھ لوگوں نے تو اس کو خالصتا کاربار بنا رکھا ہے۔ مگر کچھ ایسے بھی ہیں کہ جو میل ملاپ اور دوسروں کی خدمت کے جذبے سے اس فیلڈ میں آئے ہیں۔ ایسی سب ہی ویب سائٹس پر شرائط اور قواعد و ضوبط کے بٹن نظر تو آتے ہیں مگر کیا کھبی کسی نے ان کو پڑھنے کی زحمت گوارا کی ہے؟ کیا وہ محض خانہ پری کے لیے ہوتے ہیں؟۔ کیا ویب سائٹس اس بات کا خیال رکھتی ہیں کہ ان کی سروسز سے صرف شادی یا اچھے رشتوں کے متلاشی ہی مستفید ہوں؟ ممبران سے سبسکرپشن کی مد میں بھاری قیمت وصول کرنے والی ان ویب سائٹس کی انتظامیہ کیا اس بات سے آگاہ ہےکہ کون لوگ کن مقاصد کے لیےرجسٹرڈ ہو رہے ہیں۔ کیا یہ ویب سائٹس کمیونٹی کے مسائل کم کرنے میں اپنا کوئی کردار ادا کررہی ہیں؟

اکثر یہی دیکھا گیا ہے کہ مرد حضرات ان سائٹس پر جسٹرڈ ہو کر لڑکیوں کو بے وقوف بناتے ہیں۔ یقینا سارے ایسے نہیں ہوتے مگر ان کی اکثریت یہی کرتی ہے ۔ یعنی اگر نوے فیصد کیسز میں لڑکیاں بے وقوف بنتی ہیں تو دس فیصد کیسز میں لڑکے بھی بے وقوف بنتے ہیں۔ اچھے رشتوں کی تلاش اس وقت کا انتہائی سنگین مسئلہ ہے۔ اچھی پڑھی لکھی اور پروفیشنل لڑکیاں مناسب رشتوں کی تلاش میں بوڑھی ہو رہی ہیں۔ یہی حال لڑکوں کا بھی ہے۔ شاید اس کی ایک وجہ ان لڑکے اور لڑکیاں کا ایک دوسرے سے حد سے زیادہ توقعات رکھنا ہے اور وہ حقیقت کی دنیا سے بہت دور ہوتے ہیں اسی وجہ سے اکثر مناسب رشتے ہاتھ سے چلے جاتے ہیں۔

اکثر کیسز میں والدین رشتہ دار یا ذات یا برداری میں ہی رشتہ کرنا چاہتے ہیں جبکہ اس دور میں لڑکے اور لڑکیوں کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنی پسند کی شادی کریں۔ ان ویب سائٹس کے ذریعے رشتے یا اپنا جیون ساتھی تلاش کرنے والی اکثر لڑکیوں کی شکایت یہی ہے کہ لڑکے سنجیدہ نہیں ہوتے بلکہ محض ٹائم پاس کرتے ہیں اور زیادہ تر جھوٹ بولتے ہیںجبکہ لڑکوں کا کہنا ہے کہ بیوہ یا طلاق یافیہ خواتین اپنی پہلی شادی یا بچوں کا نہیں بتاتیں اور خود کو کنوارہ ثابت کرتی ہیں۔ کچھ کے مطابق لڑکیوں کی ڈیمانڈ بہت ہوتی ہے وہ لڑکے مں ہرخوبی دیکھنا چاہتی ہیں۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا آن لائن میٹریمونیل سروسز سو فیصدی قابل اعتماد ہوتی ہیں؟ یا ممبرز اپنے پروفائل میں جو لکھتے ہیں وہ سب درست ہوتا ہے۔ کتنے ایسے ہیں جو شادی سے پہلے انڈراسٹینڈنگ کے نام پر جسمانی تعلق قائم کرنے کے بہانے ڈھونڈتے ہیں۔ کیا یوکے میں ایسے قوانین موجود ہیں کہ جو اس قسم کی ویب سائٹس کو مانیٹر کرسکیں جبکہ بعض ویب سائٹس یوکے اور بعض باہر سے آپریٹ ہوتی ہیں۔ کیا کہیں اس قسم کے واقعات اور اس کے نتیجےمیں پیش آنے والی جذباتی چوٹ کو رپورٹ کیا جاسکتا ہے؟۔

میرے خیال میں یہ مسئلہ صرف ایشین کمیونٹی تک محدود نہیں بلکہ اس کا دائرہ دیگر کمیونیٹیز تک بھی پھیلا ہوا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں پرانے ریت رواج اب بدلتے جارہے ہیں۔ رشتے تلاش کرنے کا کام بھی اب آن لائن ہوچکا ہے مگر ان سروسز کو غلط اور صحیح استعمال کرنے والے ہم ہی لوگ ہیں تاہم یہ مسئلہ ہماری کمیونٹی میں موجود ہے جس کے لیے ہمیں خود ہی جلد یا بدیر اس کا کوئی حل نکالنا ہوگا۔

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *


The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.